صحیح جوتے کا انتخاب یقیناً ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن اگر جوتے خریدتے وقت آپ اپنی عمر جسامت اور پاؤں کی شیپ اور تقریب کی نوعیت کو مدنظر رکھیں تو یقیناً آپ اپنے لیے ایک بہتر اور آرام دہ جوتے کا انتخاب کرسکتی ہیں
پاؤں انسانی جسم کا ایک بہت اہم اور کارآمد حصہ ہیں جو دن کے چوبیس گھنٹوں میں آپ کا وزن برداشت کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے آپ بھاگتے دوڑتے اس کارخانہ دنیا میں اپنے کام سرانجام دیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ شاید یہ ہمارے جسم کا سب سے نظرانداز کیے جانے والا عضو بھی ہے جس کی صفائی ستھرائی اور آرام کا سب سے کم خیال رکھا جاتا ہے۔ نئے دور کے فیشن کے تقاضے پورے کرنے کی خواہش میں پاؤں پر مزید ظلم اونچی ایڑی کی صورت میں کیا جارہا ہے۔
اونچی ایڑی کے جوتے اگر شاہانہ لباس کے ساتھ آپ کی چال کو ایک وقار بخشتے ہیں اور دیکھنے میں انتہائی جاذب نظر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین اور بچیوں کی بہت بڑی تعداد ان کے خریداروں میں شامل ہے لیکن زیادہ دیر تک ان کو پہنے رہنا‘ دراصل آپ کی ٹانگوں‘ ٹخنوں اور پاؤں کے لیے مختلف خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ تقریباً چالیس فیصد خواتین اونچی ہیل کے جوتوں سے گرنے کی وجہ سے مختلف چوٹوں کا شکار ہوتی ہیں جن میں پاؤں میں موچ آنا‘ ٹخنے اور پنڈلی کی ہڈی کا فریکچر بہت عام ہے۔ اس کے علاوہ اونچی ایڑی کے جوتے آپ کے جسم کے مختلف حصوں پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں آئیے اس کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔
گردن میں درد کی ایک وجہ خواتین میں بکثرت اونچی ہیل والے جوتوں کا استعمال بھی ہوسکتا ہے کیونکہ یہ جوتے کمر کے قدرتی توازن کو خراب کرتے ہیں اور توازن کی یہ خرابی گردن کے درد پر منتج ہوتی ہے۔
اونچی ایڑی والے جوتے پہن کر چلنے سے آپ کے جسم کی قدرتی شکل میں تبدیلی آتی ہے جس کی وجہ سے کمر کے درمیانی اور نچلے حصے پر کھچاؤ نمودار ہوتا ہے جس کا نتیجہ خواتین کو مستقل کمردرد کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔
جب بہت زیادہ اونچی ہیل کے جوتے پہن کر چلا جائے تو آپ اپنے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے گھٹنوں کو تھوڑا سا جھکاتے ہیں جس کی وجہ سے گھٹنے کے اندرونی جوڑوں کو ایک تکلیف دہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر زیادہ دیر تک اسی حالت میں چلا پھرا جائے تو گھٹنوں کے اندرونی حصے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہی دباؤ آپ کی پنڈلی کے نچلے حصے کے (مسلز) عضلات کو سکیڑ دیتا ہے اور جب آپ سادہ چپل پہنتے ہیں تو پنڈلی کے مسلز میں کھچاؤپیدا ہوجاتا ہے۔
ٹخنے کے فریکچر کی سب سے بڑی وجہ غالباً اونچی ہیل کے جوتے ہیں۔ کسی بھی جوڑ کے فریکچر ہونے کے بعد اس میں جوڑوں کے درد کا تناسب بڑھ سکتا ہے۔
پاؤں کی ایڑیاں اور پنجے اونچی ایڑی سے پیدا ہونے والی تکالیف کا سب سے بڑا نشانہ ہیں جب بھی خواتین بہت تنگ منہ والے یا فٹنگ والے جوتے پہنتی ہیں تو یہ پاؤں کے اگلے حصے کو یعنی پنجے کو بری طرح دباتا ہے جس کی وجہ سے انگوٹھے اور انگلیوں کے نیچے چھوٹے چھوٹے گٹے پڑجاتے ہیں۔ تنگ منہ والے جوتے پاؤں کے درمیانی حصے پر اس قدر زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں کہ جوڑ کے اپنی جگہ سے ہلنے کا اندیشہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بہت اونچی ہیل آپ کی ایڑیوں پر چھوٹے چھوٹے ابھاروں کے بننے میں مدد کرتی ہے اور جب بھی وہ جوتے کے ساتھ رگڑ کھاتے ہیں تو شدید تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔
اونچی ایڑی کے استعمال سے پیدا ہونے والی یہ ساری تکالیف ایک حقیقت ہیں لیکن اگر آپ چند احتیاطی تدابیر کو اختیار کرلیں تو ان نقصانات کو کم کرکے آپ اپنی پسند کے جوتے پہننے میں معاون و مددگار ہوسکتی ہیں۔
یہ حقیقت ذہن میں ہمیشہ رکھیے کہ بہت فینسی اور اونچی ایڑی کے جوتے زیادہ دیر تک پہننے کیلئے نہیں بنائے جاتے کسی بھی تقریب میں جانے سے پہلے اپنی سواری سے اترتے ہوئے انہیں پہنئے اور تقریب ختم ہوتے ہی اتار دیجئے۔ اس مقصد کیلئے سادہ چپلوں کا ایک جوڑا ہمیشہ اپنے پاس رکھئے۔
بہت تنگ منہ اور پینسل ہیل والے جوتے کی بجائے کھلے منہ اور نسبتاً چوڑی ہیل والے جوتے کا انتخاب کریں یہ آپ کو سہولت اور فیشن دونوں چیزیں مہیا کرسکتے ہیں۔
اگر آپ واقعی اونچی ایڑی کے جوتوں کی شوقین ہیں تو کوئی بھی نیا جوتا خریدنے کے بعد پہلے گھر میں چلنے کی پریکٹس کیجئے۔ اس سے آپ کو اپنا توازن بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
کمردرد سے بچاؤ کیلئے اپنے پیٹ اور کمر کے عضلات کو مضبوط بنائیے۔ ایک گہرا سانس لے کر اپنے پیٹ کو اندر کھینچئے اور آہستہ آہستہ سانس باہر نکالتے ہوئے پیٹ کے عضلات کو تقریباً 50 فیصد تک ڈھیلا چھوڑ دیجئے۔ یہ چھوٹی سی ورزش نہ صرف پیٹ اور کمر کے عضلات کو مضبوط بناتی ہے بلکہ پیٹ کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
پلیٹ فارم یا چوڑی ہیل والے جوتے نسبتاً زیادہ آرام دہ ہوتے ہیں جن کو آپ دوران تقریب زیادہ دیر تک پہننے سے بھی بے آرام نہیں ہوتیں لیکن اگر ان کی ایڑی کی لمبائی حد سے زیادہ ہو تو پاؤں مڑنے کی صورت میں موچ یا فریکچر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
صحیح جوتے کا انتخاب یقیناً ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن جوتا خریدتے وقت آپ اپنی عمر‘ جسامت اور پاؤں کی شیپ اور تقریب کی نوعیت کو مدنظر رکھیں تو یقیناً آپ اپنے لیے ایک بہتر اور آرام دہ جوتے کا انتخاب کرسکتی ہیں۔ جوتا ذرا سا بھی تنگ ہو تو مت خریدیں اور نہ سیلز مین کی باتوں میں آئیں کہ استعمال کے بعد کھل جائے گا۔ عموماً ایسا نہیں ہوتا بلکہ جوتا ویسے کا ویسا ہی رہتا ہے۔
نوجوان کھیل کیلئے الگ سے جوتے لیں: مختلف کھیلوں میں مختلف قسم کے جوتے یا جوگر وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ کھیل کے میدان میں جانے سے پہلے اپنے معالج یا کوچ سے مشورہ کرلیں۔ بہرحال ایسے جوتے خریدیں جو بھاگنے دوڑنے کیلئے مفید اور کارآمد ہوں۔
پیروں کی ورزش اور مالش:تھکے ہوئے پاؤں کو آرام پہنچانے کیلئے ان کی ورزش اور مالش بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ کسی کھلے برتن میں نیم گرم پانی لیں۔ اس میں ایک چمچ نمک ملا لیں۔ پھر پاؤں کو پندرہ سے بیس منٹ ان میں ڈبوئے رکھیں۔ اس سے تھکے ہوئے پاؤں کو آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً پاؤں کی کسی اچھے تیل یا لوشن سے مالش بھی کیا کریں۔ انگلیوں کو دائیں بائیں موڑیں۔
ایڑیاں پھٹنا: عام طور پر موسم سرما میں ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں۔ بری لگنے کے ساتھ ساتھ خاصی تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ دو کھانے کے چمچ گلیسرین‘ ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس اور اسی قدر عرق گلاب ملالیں۔ اچھی طرح یکجان کرکے کسی بوتل میں بھرکے کارک لگادیں اور وقتاً فوقتاً لگاتے رہیں جبکہ ہلکے ہاتھ سے جھانویں کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں